کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی گذشتہ دنوں ممبئی پر آکر چلے گئے ،ان کے اس دورہ کامقصد کانگریس پارٹی کو مظبوط کرنا اور اس میں نئی جان پھونکنا ہی ہوگا ،لیکن اس سے زیادہ کہیں انہیں ممبئی کانگریس پارٹی میں آپس میں چل رہے گھمسان کو روکنے کے لئے محنت کرنی پڑی ،راہول گاندھی کے دورے سے پہلے ہی سے اندرونی لڑائی کھل کر سامنے آگئی راہول گاندھی کے دورہ کو لیکر تیاری کے ضمن میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا تاکہ دورہ کو کامیاب بنایا جاسکے ہر کانگریسی رہنما راہول گاندھی کا پیدل دورہ اپنے اپنے حلقہ میں کرواناچاہتا تھا اس دوارن کانگریس سابقہ کابینی وزیر عارف نسیم خان اور کانگریس کے ممبر اسمبلی میں زوردار بحث و تکرار ہوگئی نوبت ہاتھا پائی تک آگئی لیکن کانگریس کے آعلیٰ رہنماؤں کو اس ضمن میں صفائی دینا پڑی کے ان دونوں کے درمیان ایساکچھ نہیں ہوا ،دونوں میں راہول گاندھی کئے پیدل دورہ کو لیکر اختلاف تھا اور اختلاف رائے ہونا جمہوری طریقہ ہے کہہ کر اس تنازعہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی اس کے علاوہ ممبئی کانگریس کے آعلیٰ رہنماؤں سنجئے نروپم ، گرداس کامت ، کرپا شنکر سنگھ کے درمیان بھی اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے راہول گاندھی کو ان تینوں کو اختلافات بھول کر مل کرکام کرنے کی تاکید کرنی پڑی ، تینوں میںیہ اختلافات ممبئی کانگریس کی صدارت کو لیکر ہے ،ممبئی کانگریس کا صدارتی عہدہ سب سے زائد عرصہ تک مرلی دیورہ کے پاس تھا مرلی دیورہ کی یہ خوبی تھی کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلتے تھے لیکن کچھ عرصہ سے ممبئی کانگریس کوایسا لگنے محسوس ہونے لگا ہیکہ وہ پردیش کانگریس سے بھی سے اس کا مقام وہ مرتبہ بڑاہے ،ممبئی کانگریس کے صدارتی عہدہ پرکرپاشنکر سنگھ براجمان تھے اس دوران ممبئی کانگریس سب سے زیادہ موضوع بحث بنی ہوئی تھی ،اس دوارن مرکز میں اور ریاست میں بھی کانگریس کی حکمرانی تھی گروداس کامت مرکزی وزارت میں شامل تھے ان میں اور کرپاشنکر سنگھ میں اختلافات عروج پر تھے ،کرپا شنکر سنگھ کے خلاف کمائی سے زیادہ دولت کے معاملہ میں تحقیقات چل رہی تھی کرپاشنکر سنگھ کو لگ نے لگا تھا کہ اس کے پیچھے گروداس کامت کا ہاتھ ہے اس کی وجہ سے ہمیشہ دونوں میں اختلافات رہے ،کرپا شنکر سنگھ کے بعد ایڈوکیٹ جناردھن چانڈوڑکر ممبئی کانگریس کے صدر چنے گئے لیکن انہوں نے اس عہدہ پر رہتے ہوئے کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں یاد جس کو یاد کیا جاسکے ،اب ممبئی کانگریس کی صدارت سابقہ رکن پارلیمان اور شیوسینا چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوئے سنجے نروپم کے پاس ہے ،ان کے سامنے سب سے اہم کام مستقبل میں ہونے والے ممبئی کارپوریشن کے انتخابات ہیں ،ممبئی کارپوریشن پر کئی دہوں سے شیوسینا کا قبضہ ہے ،اس لئے سنجے نروپم نے اس میں کانگریس کو کامیابی دلوانے کے مختلیف طریقوں سے کام بھی شروع کردیا ہے اس کی ایک کڑی راہول گاندھی کا حالیہ دورہ بھی ہے ،اس دورہ میں راہول گاندھی نے بجلی کی بڑھی ہوئی شرحوں کے خلاف ممبئی کانگریس کی جانب سے نکالے گئے احتجاجی مورچہ میں شرکت کی ،راہول گاندھی کی اس پیدل چلتے ہوئے مورچہ میں شرکت پرشیوسینا کے صدر ادھوٹھاکرے نے کہاکہ ہم پہلے سے ہی زمین پر ہیں اور رہنگے لیکن کانگریس کے
رہنمافائیواستار کلچر سے نکل راستے پر نکل پڑے ہیں اس کو انہوں نے کانگریس کے تارے زمین پرسے تعبیر کیا ،ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ممبئی کے لوگ کانگریسی رہنماؤں کے اس تماشہ کو نہیں بھولینگے،سنجے نروپم اور گرواس کامت بھی اختلافات روز بروز منظر عام پر آرہے ہیں ،ابھی تک ممبئی کانگریس کا صدر گروداس کامت کی مرضی کا ہی بہتر ایسا ممبئی سے لیکر دلی تک پیش کیا گیا ، اب سوال یہ پیدا ہوا ہیکہ کانگریس پارٹی کو کانگریس کی بھلائی کرنے والے ممبئی کانگریس کا صدر چاہیئے یا گروداس کامت کا نزدیکی صدر چاہیئے اس طرح کا سوال کو لیکر ممبئی کانگریس میں گھمسان شروع ہے ،اس دوران دونوں کے درمیان موجود اختلافات کو راہول گاندھی سامنے پیش کیا گیا لیکن راہول گاندھی نے سنجے نروپم کے حق میں حامی بھری ،اب لڑائی کے اس میدان میں ملند دیورابھی آگئے ہیں جس کا تاثر راہول گاندھی کے ممبئی دورہ سے ظاہر ہوا ہے ،اگر ممبئی کانگریس میں اس طرح کی اندورنی چپلقش ہوتی رہی تو آئندہ سال ہونے والے ممبئی کارپوریشن کے انتخابات میں شیوسینا کو شکست دیکر کارپوریشن پر قبضہ کرنے کا کانگریس پارٹی کا خواب ،خواب ہی رہیگا ،کارپوریشن انتخابات کس کی رہنمائی ہو یہ ایک اہم موضوع ہے گرداس کامت کو اپنی سننے والے افراد کی ضرورت ہے ، سنجے نروپم کواپنی تیار کی گئی منصوبہ بندی دیکھانا ہے ،راہول گاندھی نے اپنے دوارہ کے دوران اس اندرونی لڑائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے،اگر ممبئی کارپوریشن انتخابات میں شیوسینا کو شکست دینا ہوتو گروداس کامت اور سنجے نروپم کو ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اگر دونوں میں اسی طرح اختلافات موجود رہینگے تو اس کا راست فائدہ شیوسینا کو ہی ہوگا،ادھر شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی اکیلے اور اپنے بل بوتے انتخابی میدان میں اترنے کی تیاریاں کررہی ہیں ، اس کا اشارہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نومنتخب صوبائی صدرراؤ صاحب دانوے نے دیا ہے انہوں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ممبئی کارپوریشن انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کرنے انکی اولین ترجیحات میں شامل ہے،اس سے اس بات کو تقویت ملتی ہیکہ ممبئی کارپوریشن انتخابات میں اصل مقابلہ شیوسینا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان ہی ہوگا،کیونکہ شیوسینا حکومت میں رہتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کرنے کا ایک بھی موقع گنوانا نہیں چاہتی،اس طرح شیوسینا حکومت میں رہتے ہوئے حزب اختلاف کام بھی انجام دے رہی ہے،کیونکہ دونوں کانگریس ایسا کرتے ہوئے دیکھائی نہیں دیتے ، اب دیکھنا یہ ہیکہ بدلتے ہوئے حالات میں ممبئی کانگریس کے آعلیٰ رہنمااپنے آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یکجہتی کے ساتھ کام کرکے ممبئی کے رائے دہندگان کا بھروسہ دلانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ان کو مسقبل میں کامیابی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے،
* ****
javedbeed@gmail.com
مہاراشٹرا ڈائری
جاوید پاشاہ ،بیڑ مہاراشٹرا
موبائیل نمبر 07385776786